Urdu saddest poetry, known for its deep emotional resonance, touches the hearts of those experiencing sorrow and heartache. This genre of poetry captures the essence of pain, loss, and unfulfilled love, making it a powerful medium for expressing one’s deepest emotions. Whether it’s the sad verses of classic poets or contemporary works, Urdu saddest poetry remains a source of solace for many. Commonly sought after keywords like “heartbroken poetry in Urdu,” “sad love poetry,” and “Urdu poetry on loneliness” are often associated with this genre, reflecting the universal themes of grief and longing that resonate with readers.
ٹھیک ہے صبر کر لیا میں نے
پھر بھی اس شخص کی کمی تو ہے
پھر بھی اس شخص کی کمی تو ہے
شوق ہی نہیں رہا خود کو ثابت کریں
اب آپ نے جو سمجھ لیا وہی ہیں ہم
اب آپ نے جو سمجھ لیا وہی ہیں ہم
میں تو ہر روز دیکھتا ہوں آئینے میں
تیری جیت کی خاطر ہارا ہوا شخص
تیری جیت کی خاطر ہارا ہوا شخص
اب فقط دیکھتے ہی رہتے ہیں
ورنہ ہم بھی تو بولتے تھے کبھی
ورنہ ہم بھی تو بولتے تھے کبھی
جس کو ملے تھے اس کو ضروری نہیں لگے
ہم تھے کہیں کی خاک، کہیں پہ پڑے رہے
اور پھر ایک دن میرے لیے
ساری محبتیں جاگ اٹھیں گی
ساری محبتیں جاگ اٹھیں گی
کوئی نہیں جان سکتا کہ مسکراتا ہوا شخص
اپنے ہی اندر کتنی جنگیں لڑرہا ہوتا ہے
اپنے ہی اندر کتنی جنگیں لڑرہا ہوتا ہے
یونہی رنگت نہیں اُڑی میری
ہجر کے سب عذاب چکھے ہیں
ہجر کے سب عذاب چکھے ہیں
کبھی آو تو تم کو سنائیں وہ درد
جو ہم نے دلوں میں چھپا رکھے ہیں
جو ہم نے دلوں میں چھپا رکھے ہیں
ہمیں موت نے لیا تھا اپنی آغوش میں
اور وہ سمجھی کے ہم نے بھولا دیا انہیں
اور وہ سمجھی کے ہم نے بھولا دیا انہیں
پھر یوں ہوا کہ کٹ گئی تیرے بغیر بھی
اجڑی ہوئی لٹی ہوئی ویران زندگی
اجڑی ہوئی لٹی ہوئی ویران زندگی
کسی کو اجاڑ کر بسے تو کیا بسے
کسی کو رولا کر ہنسے تو کیا ہنسے
کسی کو رولا کر ہنسے تو کیا ہنسے
سوچا تمھاری شکایت کروں رب سے
پھر یاد آیا مانگا بھی تو اسی سے تھا ناں
پھر یاد آیا مانگا بھی تو اسی سے تھا ناں
بے شمار زخموں کی مثال ہوں میں
پھر بھی ہنس لیتا ہوں کمال ہوں میں
پھر بھی ہنس لیتا ہوں کمال ہوں میں
دنیا دھندلی ہو جاتی ہے
جب خواب آنکھوں میں رہ جائیں
جب خواب آنکھوں میں رہ جائیں
روح کی اداسی نہیں جاتی
میں ہنس ہنس کے تھک جاتا ہوں
میں ہنس ہنس کے تھک جاتا ہوں
کون زندہ ہے مرچکا ہے کون
یہ سانس چلنے سے طے نہیں ہوگا
یہ سانس چلنے سے طے نہیں ہوگا
میں کاغذ کی ایک کشتی ہوں
پہلی بارش ہی آخری ہے مجھ پر
پہلی بارش ہی آخری ہے مجھ پر