Novels in Urdu PDF format have gained immense popularity among readers who appreciate the beauty and depth of the Urdu language. These digital books offer easy access to a rich collection of literary works, ranging from classic tales to contemporary stories. Whether romance, drama, or mystery, readers can find various genres available for download. This convenience allows enthusiasts to enjoy their favorite novels anytime and anywhere, making literature more accessible. Furthermore, many websites and online platforms provide a vast repository of Urdu novels in PDF, catering to the growing demand for digital reading material. Mohabbat k rasty asan nhi hoty novel | read for a poetry Life Sad Poetry in Urdu | Chaye poetry in Urdu

novels in urdu pdf

 

:عنوان 
محبت کے راستے آسان نہیں ہوتے
دسمبر کی رات تھی اور رات کے 10 بج چکے تھے تو ایک ویران جگہ سے ایک ایک لڑکے(جس کا نام علی تھا) کا گزر ہوا جہاں پہ دور دور تک کوئی بستی نہیں تھی تو اس نے کیا دیکھا کہ راستے پر ایک گاڑی کھڑی ہے اور ساتھ میں ایک لڑکی بھی کھڑی ہے جو پریشان لگ رہی تھی۔ اسے دیکھ کر پہلے تو وہ پریشان ہوا پھر اس نے سوچا کہ میں اس سے پوچھتا ہوں کہ اسے کیا مسئلہ ہے جو رات کی سپیر اکیلی کھڑی ہے وہ پاس آیا اور بولا
السلام علیکم کیا کوئی مسئلہ ہے جو آپ رات کے وقت ایک ویران جگہ پر کھڑی ہیں
لڑکی۔ (جس کا نام عائشہ تھا)
میں لاہور کی رہائشی ہوں۔
کسی ضروری کام سے باہر نکلی تھی تو راستے میں گاڑی خراب ہو گئی۔ اور اپنا موبائل بھی گھر بھول آئی ہوں کسی کو مدد کے لیے بھی نہیں بلا سکی۔
علی۔
میں گاڑیوں کا کام جانتا ہوں اسے ٹھیک کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
علی گاڑی کو دیکھنے لگ گیا۔ عائشہ علی کو کام کرتے دیکھنے لگی اس کا معصوم سا چہرہ، معصومیت اور نیک نیتی عشاء کو بہت اچھی لگی
اتنے میں علی نے گاڑی ٹھیک کر لی تو عائشہ نے اس کا نام پوچھا، شکریہ ادا کیا اور اپنے گھر کی طرف نکل گئی۔ سارے راستے میں وہ علی کے بارے سوچتی رہی اور اس کا معصوم سا چہرہ اس کی آنکھوں میں رہا۔ اتنے میں میں وہ گھر پہنچ گئی۔
عائشہ کے والدین بہت پریشان تھے کہ عائشہ کدھر رہ گئی ہے اور کوئی رابطہ نہیں ہے اس کا ان کے ساتھ۔
اتنے میں عائشہ اندر داخل ہوئی۔ وہ اسے دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔
ماں باپ۔ عائشہ تم کدھر چلی گئی تھی اور تمہارا فون کہاں تھا کتنی بار بولا ہے اپنا فون اپنے پاس رکھا کرو۔
عائشہ میں کسی ضروری کام سے باہر گئی تھی تو راستے میں گاڑی خراب ہو گئی راستے میں کوئی ورکشاپ نہیں تھی جہاں سے اپنے گاڑی ٹھیک کروا لوں اور میں اپنا موبائل گھر بھول گئی تھی۔ اس لیے آپ کے ساتھ رابطہ نہیں ہو سکا۔
ماں باپ۔ چلو شکر ہے اللہ تعالی کا کہ تم خیریت سے گھر آگئی ہو
آؤ کھانا کھاتے ہیں ہم نے ابھی تک کھانا نہیں کھایا۔
کھانا کھانے کے بعد عائشہ اپنے کمرے میں سونے چلی گئی۔ ساری رات اس کے بارے سوچتی رہی۔ اصل میں لڑکے کو پہلی نظر میں پسند کرنے لگی تھی۔
وقت گزرنے کے ساتھ عائشہ کے دل میں محبت مزید بڑھنے لگی اور وہ اس کی محبت کی طرف کھینچی چلی گئی۔ وہ اسے دیکھنے کے لیے اتنی بے تاب تھی کہ وہ پھر پہلی ملاقات والی جگہ پہ چلی گئی جہاں ان کی ملاقات ہوئی تھی۔ وہاں کافی وقت گزارنے کے بعد ملاقات نہیں ہوئی تو وہ واپس گھر چلی گئی۔
وقت گزرتا گیا۔
علی کام کی وجہ سے بہت پریشان تھا تو ایک دن اس نے سوچا کہ شہر کی طرف نکل جاتا ہوں۔ وہاں کام مل جائے گا تو حق حلال کی روزی کما سکوں گا۔
علی کو شہر اتا ہی ایک ورکشاپ پہ نوکری مل گئی تو وہ وہاں کام کرنے لگا۔
علی ورک شاپ سے گھر کی طرف جا رہا تھا (جہاں وہ شہر میں رہتا تھا) تو اسے عائشہ نے دیکھ لیا۔ عائشہ بہت خوش ہوئی کیونکہ وہ کافی دنوں سے اسے تلاش کر رہی تھی۔ تو عائشہ نے اپنی گاڑی اس کی موٹر سائیکل کے پیچھے لگائی۔ اس کا پیچھا کرتے علی کے گھر تک پہنچ گئی۔
علی نے موٹرسائیکل گلی میں سائیڈ پر کھڑی کی تو پیچھے سے عائشہ نے اسے آواز دی
علی نے پیچھے موڑ کر دیکھا اور پوچھا جی کون ہے آپ اور میں آپ کی کیا مدد کر سکتا ہوں۔( کیونکہ اس رات گاڑی ٹھیک کرتے وقت علی نے اسے اچھی طرح سے دیکھا نہیں تھا تو اس کی شکل اسے صحیح طرح سے یاد نہیں رہی)
عائشہ۔ میرا نام عائشہ ہے اور یاد دلایا کہ ایک دن آپ نے رات کو میری گاڑی ٹھیک کی تھی۔
علی۔ بہت خوشی ہوئی آپ سے مل کر۔ میرا یہ کونے پہ گھر ہے۔ آپ ادھر رہتی ہیں؟
عائشہ۔ نہیں میں ساتھ والے محلے میں رہتی ہوں۔ اور عائشہ نے اسے کھانے کی دعوت دی۔
علی نے دعوت قبول کر لی اور انہوں نے ایک اچھے ریسٹورنٹ میں کھانا کھایا۔ اس طرح انہوں نے ایک دوسرے کے نمبر بھی لے لیے۔
وقت گزرتا چلا گیا ان کی ملاقاتیں بڑھتی چلی گئی
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ علی بھی اسے پسند کرنے لگا۔ علی بھی رات دن اسی کے خیال میں رہتا، کام میں بھی اب اس کا دل نہیں لگتا تھا۔ دن اور رات پر وہ فون پر بات کرنے لگے۔ اب علی کو بھی محسوس ہوا کہ وہ اس کے بغیر نہیں رہ سکتا۔ اور عائشہ بھی اسی انتظار میں تھی کہ پہلے علی محبت کا اظہار کرے۔
آخر کار وہ دن آ ہی گیا۔ علی نے اس سے ملنے کے لیے کہا۔ تو ان کی ملاقات ساتھ والے پارک میں ہوئی۔
علی۔ میں تم سے کچھ کہنا چاہتا ہوں۔ پر سمجھ نہیں آرہی کہ بات کہاں سے شروع کروں۔ ڈر ہے آپ ناراض نہ ہو جائیں
عائشہ۔ کیوں کیا ہوا کیا بات ہے کیا کہنا چاہتے ہو۔ ایسی کیا بات ہے جس سے میں ناراض ہو جاؤں گی؟
علی جب میں گاؤں چھوڑ کر ادھر آیا تھا تو میرے دل میں آپ کے بارے کوئی خیال نہیں تھا لیکن اب آپ 24 گھنٹے میرے خیالوں سوچوں خوابوں میں رہتی ہو۔ میں تمہیں جتنی بھلانے کی کوشش کرتا ہوں بھولا نہیں پاتا۔ آپ کو کھونے سے ڈرتا ہوں اس لیے آپ سے کچھ کہنے سے ڈر رہا ہوں۔ میں تم سے محبت کرنے لگا ہوں۔
عائشہ۔ یہ سن کر بہت خوش ہوئی اور کہا اتنی سی بات ہے یہ بات کرنے کے لیے تم ادھر آئے تھے یہ بات تم فون پر بھی کر سکتے تھے

علی۔ ایسی باتیں فون پر نہیں کی جا سکتی۔
اتنے میں عائشہ نے بھی اپنے دل کا حال بتا دیا اور کہا کہ میں تمہیں پہلے دن سے پسند کرنے لگی تھی۔ میں تمہیں دیکھنے کے لیے پہلے ملاقات والی جگہ پہ بھی گئی لیکن ملاقات نہیں ہو سکی۔
اتنے میں عائشہ کے کزن نے اسے علی کے ساتھ دیکھ لیا۔ اور اسے دیکھنے کے بعد آگ بگولا ہو گیا۔ کیونکہ وہ عائشہ کا منگیتر بھی تھا۔ وہ وہاں سے فورا چلتا بنا۔
اور سیدھا عائشہ کے گھر چلا گیا۔ عائشہ کے ماں باپ سے پوچھنے لگا کہ عائشہ کدھر ہے

عائشہ کے ماں باپ۔ وہ کسی ضروری کام سے باہر گئی ہوئی ہے
عائشہ کا منگیتر۔ آپ کی بیٹی کسی ضروری کام سے نہیں وہ ایک لڑکے سے ملنے گئی ہے۔
عائشہ کے ماں باپ۔ کیا بول رہے ہو ہماری بیٹی ایسا کبھی نہیں کر سکتی
عائشہ کا منگیتر۔ ایسا ہی ہے میں خود اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ کر آ رہا ہوں۔
اتنے عائشہ بھی اندر داخل ہوتی ہے۔
عائشہ کے ماں باپ۔ عائشہ ہم کیا سن رہے ہیں تم کدھر تھی۔
اتنے میں عائشہ کام منگیتر بولنے لگتا ہے ہاں ہاں یہ کیا بتائے گی کہ میں کہاں تھی۔ میں بتاتا ہوں یہ کسی لڑکے کے پاس بیٹھی تھی اور اس کا ہاتھ اس کے ہاتھ میں تھا
عائشہ۔ ہاں ہاں میرا ہاتھ اس کے ہاتھ میں تھا۔ ہم دونوں ایک دوسرے سے سچی محبت کرتے ہیں۔ ہم نے کوئی ایسا کام نہیں کیا کہ جیسے ہماری عزت خراب ہو۔
یہ بات سن کر عائشہ کا منگیتر غصے میں آ کر اپنے گھر کی طرف چلا گیا۔
عائشہ کی ماں باپ۔ کیا ہماری تربیت میں کوئی فرق رہ گیا تھا۔ اب تم لڑکوں سے مل رہی ہو۔
عائشہ۔ یہ وہی لڑکا ہے جس نے اس رات میری مدد کی تھی۔ امی ابو بہت اچھا انسان ہے اور وہ مجھ سے محبت کرتا ہے میں اس کے ساتھ خوش رہوں گی۔ اور دل سے میری عزت کرتا ہے۔
عائشہ کے ماں باپ۔اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس نے تمہاری مدد کی اور تم بدلے میں اس کے ساتھ شادی کر لو۔ ایسا کبھی نہیں ہو سکتا تمہاری شادی تو تمہارے کزن سے ہی ہوگی۔ یہ تم نے سوچا بھی کیسے کہ ہم تمہاری شادی اس لڑکے سے کروا دیں گے جس کے خاندان کا بھی کچھ پتہ نہیں۔
یہ بات کر کے عائشہ کا باپ اپنے کمرے کی طرف چلا گیا۔
عائشہ کی ماں عائشہ کو سمجھانے لگی مگر عائشہ نہیں مان رہی تھی۔ اور عائشہ بھی اپنے کمرے میں چلی گئی۔
رات کے کھانے کے وقت عائشہ نے پھر ماں باپ کو منانے کی کوشش کی۔
عائشہ کے ماں باپ۔ علی کام کیا کرتا ہے؟ کہاں رہتا ہے؟ اس کے ماں باپ کیا کرتے ہیں؟
عائشہ۔ ابو امی سب باتیں بتا دوں گی ایک دفعہ علی سے مل تو لو۔
تو عائشہ کے باپ نے عائشہ کو کہا کہ اچھا علی کو مجھ سے ملواؤ۔
عائشہ نے علی کو فون کیا۔ علی عائشہ کا فون دیکھ کر بہت خوش ہوا فون اٹھایا۔ اتنے میں عائشہ فورا خوشی سے بولی اور علی سے کہا کہ میں نے اپنے گھر والوں سے بات کر لی ہے اور ابو نے بلائے کہ تم اس سے ملو اور میرا ہاتھ مانگو۔ بات سن کر بہت خوش ہوا۔ اور صبح ہوتے ہی عائشہ کے والدین سے ملنے چلا گیا۔
عائشہ کے ماں باپ۔ اچھا تم لڑکے ہو جس سے عائشہ شادی کرنا چاہتی ہے۔ تم اسے خوش رکھ سکو گے؟ اور تم کام کیا کرتے ہو؟
علی۔ میں موٹر مکینک ہوں اور ساتھ والی شاپ پہ کام کرتا ہوں۔ یقین کریں کہ میں آپ کی بیٹی سے بہت پیار کرتا ہوں ہم دونوں ایک دوسرے کے بغیر نہیں رہ سکتے۔
عائشہ کے والد علی سے۔ تم پیسوں کے لیے ایسا کر رہے ہو نا۔ میرے پاس بہت پیسہ ہے یہ چیک لو اور اس پہ جتنا پیسہ بھرنا چاہتے ہو بھر لو اور میری بیٹی کی زندگی سے نکل جاؤ۔
عائشہ کے والد نے علی کو بہت باتیں سنائی اور وہاں سے نکال دیا۔
جب تمام باتوں کا عائشہ کو پتہ چلا تو اس نے اپنے باپ سے جا کر پوچھا کہ آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں زندگی میں نے گزارنی ہے آپ نے نہیں۔
اتنے میں عائشہ کے والد غصے میں بولے تمہاری شادی تو تمہارے کزن سے ہوگی۔ اور تیاری کر لو پرسوں تمہارا نکاح ہے۔
اب عائشہ نے علی کو کال کی اور سب کچھ بتا دیا۔ علی کی تو جیسے پاؤں سے زمین ہی نکل گئی ہو۔
آخر کار عائشہ کی بارات آگئی۔
عین نکاح کے وقت پریشانی کی وجہ سے عائشہ کو ہارٹ اٹیک ہوا جس سے وہ بے ہوش ہوگی تو اسے ہاسپیٹل لے کر چلے گئے جہاں پہ ڈاکٹرز نے اس کی سیریس کنڈیشن بتائی اور دعا کرنے کو کہا اور بتایا کہ کافی سخت صدمہ لیا ہے اس نے جس کی وجہ سے اسے ہاٹ اٹیک ہوا ہے۔ اب عائشہ کے ماں باپ بہت پریشان تھے۔ انہوں نے سوچا اگر اسے کچھ ہو گیا تو ہم کیا کریں گے۔
عائشہ کی والدہ نے عائشہ والد سے کہا۔ آج یہ ہماری وجہ سے اس حال میں ہے۔ اگر ہم اس کی بات مان لیتے ہیں تو ایسا کبھی نہ ہوتا۔
عائشہ کہ والد نے علی کو کال کی اور سب کچھ بتایا۔ اور فوراً ہاسپیٹل آنے کو کہا۔
عائشہ کو جب ہوش آیا تو سب سے پہلے علی کو دیکھ کر وہ بہت خوش ہوئی۔ اسی وقت عائشہ کے والدین نے عائشہ اور علی کی شادی کا اعلان کیا۔ اس طرح علی اور عائشہ کی شادی ہو گئی۔۔
نتیجہ۔ اگر محبت سچی ہو تو مل ہی جاتی ہے

DOWNLOAD novels in urdu pdf  

1 COMMENT

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here