Allama Iqbal, a poet and philosopher from British India, inspired the idea of Pakistan through his poetry. Born in 1877 in Sialkot, his works advocate for Muslim unity and empowerment. His poetry blends Persian and Urdu, addressing themes of spirituality, nationalism, and social justice. Iqbal’s vision laid the foundation for Pakistan’s creation in 1947. He passed away in 1938, but his legacy as a visionary thinker endures. now read it Allama Iqbal quotes in Urdu, Allama Iqbal quotes Urdu
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
سبق ملا ہے یہ معراج مصطفی سے مجھے
کہ عالم بشریت کی زد میں ہے گردوں
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
ستارہ کیا مری تقدیر کی خبر دے گا
وہ خود فراخی افلاک میں ہے خوار و زبوں
سودا گری نہیں یہ عبادت خدا کی ہے
اے بے خبر جزا کی تمنا بھی چھوڑ دے
عروج آدم خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں
کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مہ کامل نہ بن جائے
عشق بھی ہو حجاب میں حسن بھی ہو حجاب میں
یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر
عطارؔ ہو رومیؔ ہو رازیؔ ہو غزالیؔ ہو
کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحرگاہی
عقل کو تنقید سے فرصت نہیں
عشق پر اعمال کی بنیاد رکھ
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے
وضع میں تم ہو نصاری تو تمدن میں ہنود
یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائں یہو
بندگی کے عوض فردوس ملے
یہ بات مجھے منظور نہیں
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
ہر اک مقام سے آگے گزر گیا مہ نو
کمال کس کو میسر ہوا ہے بے تگ و دو
ٹہنی پہ کسی شجر کی تنہا
بلبل تھا کوئی اداس بیٹھا
اقبال تیری عظمت کی داستاں کیا سناؤں
تیری زندگی پھ لکھوں تو الفاظ نہ پاؤں
قلم اٹھتا ہے تو سوچیں بدل جاتی ہیں
اک شخص کی محنت سے ملتیں تشکیل پاتی ہیں
اقبال کے شاھین کی پرواز جہاں تک
کرگس کی کیا مجال کہ پہنچے گا وہاں تک
مسلماں کے لہو میں ہے سلیقہ دل نوازی کا
مروت حسن عالم گیر ہے مردان غازی کا؎
نگاہ فقر میں شان سکندری کیا ہے
خراج کی جو گدا ہو ، وہ قیصری کیا ہے
اقبال کےبارے میں کیا کہیں ہم لوگ
شاعری انکی ادب پر کر رہی ہے راج
میرے “اقبال“ میں شرمندہ ہوں تیری روح سے
تیرے خوابوں کی جو تعبیر تھی پھر خواب کیا
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالات کے بدلنے کا
کمال جوش جنوں میں رہا میں گرم طواف
خدا کا شکر سلامت رہا حرم کا غلاف
نو نومبر کو قدم رکھا تھا ارضپاک پر
نام تھا اقبال شھرت چھا گی افلاک پر
قافلہِ عشق و وفا کا سالار ہے اقبال
کتابِ خودی کا انوکھا کردار ہے اقبال
کھو نہ جا اس سحر و شام میں اے صاحب ہوش
اک جہاں اور بھی ہے جس میں نہ فردا ہے نہ دوش
میر سپاہ ناسزا لشکریاں شکستہ صف
آہ وہ تیر نیم کش جس کا نہ ہو کوئی ہدف
فطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشۂ چالاک
رکھتی ہے مگر طاقت پرواز مری خاک
سمندر سے ملے پیاسے کو شبنم
بخیلی ہے یہ رزاقی نہیں ہے
Allama Iqbal quotes in Urdu