حضرت محمد ﷺ: رحمت اللعالمین
حضرت محمد ﷺ دنیا کی سب سے عظیم اور محترم شخصیت ہیں جنہوں نے انسانیت کو جہالت، ظلم اور گمراہی کے اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جانے کا عظیم فریضہ سرانجام دیا۔ آپ ﷺ کی ذات بابرکت ہر لحاظ سے مکمل نمونہ ہے، جو ہمیں زندگی کے ہر پہلو میں رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ آپ ﷺ کو “رحمت اللعالمین” کا لقب دیا گیا کیونکہ آپ ﷺ کی رحمت صرف مسلمانوں تک محدود نہیں تھی بلکہ پوری انسانیت، چرند پرند، اور کائنات کے ہر ذرے کے لیے تھی۔
آپ ﷺ کی زندگی کا ہر پہلو ہمارے لیے سبق آموز ہے۔ آپ ﷺ نے اپنے اعلیٰ کردار اور بلند اخلاق سے دنیا کو یہ باور کرایا کہ سچا دین وہی ہے جو انسانیت کے لیے محبت، عدل اور انصاف کا پیغام لے کر آئے۔ آپ ﷺ نے ہمیشہ سچائی، بردباری، اور شفقت کا مظاہرہ کیا۔ غریبوں، یتیموں، بیواؤں اور کمزوروں کے ساتھ حسن سلوک آپ ﷺ کی روزمرہ کی زندگی کا ایک اہم حصہ تھا۔
آپ ﷺ کا سب سے بڑا معجزہ قرآن مجید ہے، جو رہتی دنیا تک انسانیت کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ قرآن میں موجود تعلیمات آپ ﷺ کی زندگی کے ہر پہلو میں عملی طور پر نظر آتی ہیں۔ آپ ﷺ نے انسانوں کو ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے، بھائی چارے کو فروغ دینے، اور ایک اللہ کی عبادت کرنے کا درس دیا۔
مکہ سے مدینہ ہجرت کا واقعہ آپ ﷺ کی زندگی کا ایک اہم موڑ ہے، جہاں آپ ﷺ نے ایک فلاحی معاشرے کی بنیاد رکھی۔ مدینہ میں آپ ﷺ نے مساوات، بھائی چارے اور انصاف پر مبنی ایک ایسا معاشرہ قائم کیا جو آج بھی دنیا کے لیے ایک مثال ہے۔ آپ ﷺ نے امن کے لیے قربانیاں دیں اور اپنے دشمنوں کے ساتھ بھی حسنِ سلوک کا مظاہرہ کیا۔
آپ ﷺ کی رحمت کا عالم یہ تھا کہ جب آپ ﷺ نے اہل طائف کو اسلام کی دعوت دی تو انہوں نے نہ صرف انکار کیا بلکہ آپ ﷺ کو پتھر مار کر شدید زخمی کر دیا۔ آپ ﷺ کا جسم مبارک خون سے بھر گیا، لیکن اس کے باوجود آپ ﷺ نے ان لوگوں کے لیے بددعا نہیں کی۔ بلکہ جب فرشتے نے پیشکش کی کہ ان لوگوں کو ہلاک کر دیا جائے، تو آپ ﷺ نے فرمایا:
“مجھے امید ہے کہ ان کی اولاد میں سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو اللہ کی عبادت کریں گے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گے۔”
آپ ﷺ نے کبھی کسی پر ظلم یا زیادتی نہیں کی۔ یہاں تک کہ جن لوگوں نے آپ ﷺ کو تکلیف پہنچائی، آپ ﷺ نے ان کے لیے دعا کی اور انہیں معاف کر دیا۔ فتح مکہ کے موقع پر آپ ﷺ نے دشمنوں کے لیے عام معافی کا اعلان کرکے دنیا کو یہ سبق دیا کہ اصل عظمت اخلاق اور انسانیت کی خدمت میں ہے۔
آپ حضرت محمد ﷺ کا اپنی امت کے لیے محبت کا تقاضا یہ ہے کہ آپ ﷺ رات بھر عبادت کے دوران اللہ کے سامنے رو رو کر اپنی امت کی بخشش کے لیے دعا مانگا کرتے تھے
ہم ان کے اسوہ حسنہ کو اپنی زندگیوں میں اپنائیں۔ اور آپ ﷺ کی سنت پر عمل کرنا ہی ہماری کامیابی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی زندگیوں کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالیں اور اپنی عملی زندگی میں وہی شفقت، محبت اور عدل کا مظاہرہ کریں جو آپ ﷺ نے اپنی زندگی میں کیا۔
آج کے دور میں، جب دنیا مختلف قسم کے مسائل اور انتشار کا شکار ہے، حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات ہمیں ان مسائل کا حل فراہم کرتی ہیں۔ اگر ہم آپ ﷺ کے اصولوں کو اپنائیں، تو دنیا ایک بہتر جگہ بن سکتی ہے۔ آپ ﷺ کی زندگی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ محبت، امن اور اخلاص ہی وہ راستہ ہے جو انسانیت کو کامیابی کی طرف لے جا سکتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔